Top Ad 728x90

Sunday 9 September 2012

اُس کا خیال زہن پہ چھایا، چلا گیا
بادل سا کوئی آنکھ میں آیا، چلا گیا

اے رات تُو نے اپنا بھروسہ گنوا دیا
تُو نے جو خواب آنکھ میں لایا، چلا گیا

ہونٹوں پہ اس تضاد نے پہرے بٹھا دیے
ہم نے تو جس کسی کو بلایا، چلا گیا

اچھا ہی تھا کہ دھوپ میں جلتے کسی کےسنگ
چھاؤں میں آکے بیٹھے تو سایہ چلا گیا

اُس شہرِ خامشی کا بھی اپنا مزاج تھا
جس نے بھی اس کو آ کے بسایا چلا گیا

جھونکا ہوا کا دل کو مرے چُھو گیا بتول
اور اس نے ایک راز چُرایا، چلا گیا

0 comments:

Post a Comment

http://merichahatein.blogspot.com/

Top Ad 728x90